Sunday, August 7, 2011

گلگامش کی نظم (Epic of Gilgamesh)



"اپیک اف گلگامش یا گلگامش کی کہانی " دنیا کی قدیم ترین ادب کی تصنیف ہے جو کہ 2100 قبل مسیح میں لکھی گئی۔ اس کہانی کو گلگامش نامی بادشاہ نے تحریر کیا تھا جو کہ اورک(شہر)کا بادشاہ تھا۔ سومیرایہ کے دور میں یہ شہر میسوپوٹیمیہ کی تہزیب کا دارالخلافہ رہ چکا ہے۔

یہ ایک نظم ہے جس میں گلگامش اپنے سفر کی کہانی بیان کرتا ہے۔گلگامش نے اس نظم میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بیان کئے ہیں۔

ایپک اف گلگامش یا گلگامش کی کہانی میں ایک طوفان کا بھی ذکر ملتا ہے جسکا تعلق طوفانء نوح سے بھی جوڑا جاتا ہے۔یہ کہانی مٹی کی بنی ہوئی 12 سلوں پر تحریر کی گئی ہے جس میں کچھ سلیں ٹوٹی ہوئی حالت میں دریافت ہوئیں۔

ایپک اف گلگامش "ہورموزڈ راسام" نے 1853 میں دریافت کیا اور اسکا پہلا انگریری ترجمہ 1870 میں جارج سمیتھ نے کیا۔

کہانی کا خلاصہ:

اس کہانی میں گلگامش اپنی رودادت بیان کرتا ہے۔ کہانی کی شروعات گلگامش کے تعارف سے ہوتی ہے کہ وہ میسوپوٹیمہ کی تہذیب ،کا، سومیرایہ کے دور میں اورک نامی شہر کا بادشاہ تھا ۔ یہ بادشاہ بہت دہشت والا تھا اور اسکی رعایا اس سے بے حد ناخوش تھی کیونکہ وہ شہر کی ہر عورت کے ساتھ ناروا سلوک کرتا تھا اور انکی عزت و ناموس کی پروا نہ کرتا تھا۔اسکے برے سلوک کو دیکھ کر تخلیق کی دیوی نے انکیڈو نامی ایک شخص پیدا کیا جو کہ طاقت میں گلگامش کے ہم پلہ تھا۔گلگامش اور انکیڈو کی لڑائی ہوئی اور پھر وہ آپس میں دوست بن گئے۔

گلگامش نے انکیڈو کے ساتھ مختلف مہمات میں حصہ لیا اور انھوں نے ایک ساتھ ہم بابا نامی مخلوق کے ساتھ بھی لڑائی کی۔ 

کچھ وقت بعد انکیڈو کا انتقال ہوگیا اور گلگامش اپنے بہترین دوست کی جدائی میں بےحد غمگین ہوگیا۔

انکیڈو کی وفات نے گلگامش پر ایسا اثر چھوڑا کہ وہ لافانی زندگی کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا مگر وہ لافانی زندگی حاصل نہ کرسکا۔

گلگامش اپنی کہانی میں طوفان کا بھی ذکر کرتا ہے کہ وہ طوفان سات دن اور سات راتوں تک جاری رہا اور ایک شخص نے 
ایک بڑی کشتی بنا کر اس میں لوگوں اور مختلف جانوروں کے جوڑوں کو پناہ دی۔



6 comments:

  1. بہت اعلیٰ کام شروع کیا ہے۔ بہت مبارک ہو۔

    ReplyDelete
  2. اسلامی تاریخ پر بھی کھ شیئر کیجئے گا

    ReplyDelete
  3. جی ہاں طارق صاحب اسلامی تاریخ تو ہمارا ورثہ ہے اسے ہم چھوڑ نہیں سکتے مگر اس وقت میں اُس معلومات پر زیادہ توجہ دے رہی ہوں جس پر اردو زبان میں بالکل ۔بھی مواد موجود نہیں ہے۔اسلامی تاریخ پر بھی جلد ہی کوئی مضمون لکھوں گی۔۔

    ReplyDelete
  4. میں طارق راحیل نہیں تحریم طارق ہوں

    ReplyDelete
  5. اوہ معاف کیجئے گا میں نے آپکو غلط پڑھا

    ReplyDelete