Thursday, September 8, 2011

معاہدۂ سان فرانسسکو/ امن کا معاہدہ







جاپان کے امن کا معاہدہ جسے معاہدہ سن فرانسسکو بھی کہا جاتا ہے جو جاپان سمیت 48 ممالک کے درمیان ہوا۔ اس معاہدے پر ۸ ستمبر 1951 کو وار میموریل اُوپرہ ہاؤس، سان فرانسسکو،کیلیفورنیا میں دستخط کیا گیا اور 28 اپریل 1952 کو قابل عمل لایا گیا۔


اس معاہدے کے ذریعے باضابطہ طور پر دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوگیا اور جنگی قیدیوں کیلئے قید میں نرمی اور رہائی کیلئے کوشش کی گئیں۔ جبکہ سوویت یونین اس معاہدے کے خلاف تھی۔







ان ممالک کے ناموں کی فہرست جنھوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی:


۱۔ارجنٹائن

۲۔آسڑیلیا

۳۔بلجیئم

۴۔بولیویہ

۵۔برازیل

۶۔کمبوڈیہ

۷۔کینیڈا

۸-چلی

۹۔کولمبیا

۱۰۔کوسٹا ریکا

۱۱-کیوبا

۱۲۔چوکوسلاویہ

۱۳۔جمہوریہ ڈومینیکا

۱۴۔ایکواڈور

۱۵۔ایل سیلواڈور

۱۶۔ایتھوپیا

۱۷۔مصر

۱۸۔فرانس

۱۹۔یونان

۲۰۔گوئٹے مالا

۲۱۔ہیٹی

۲۲۔ہونڈوراس

۲۳۔انڈونیشیا

۲۴۔ایران

۲۵۔عراق

۲۶۔جاپان

۲۷۔ لاؤس

۲۸۔ لائبیریا

۲۹۔ لکسمبرگ

۳۰۔میکسیکو

۳۱۔ نیدرلینڈز

۳۲۔نیوزی لینڈ

۳۳۔ نکاراگوا

۳۴۔نوروے

۳۵۔پاکستان

۳۶۔ پامانا

۳۷۔ یوراگوئے

۳۸۔پیرو

۳۹۔فلپائن

۴۰۔پولینڈ

۴۱۔سعودیہ عرب

۴۲۔سوویت یونین

۴۳۔سری لنکا

۴۴۔ جنوبی افریقہ

۴۵۔شام

۴۶۔ترکی

۴۷۔برطانیہ

۴۸۔امریکہ

۴۹۔ وینیزویلا

۵۰۔ پیراگوئے

۵۱۔ویتنام



جبکہ انڈیا، یوگوسلاویہ اور برما کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی مگر ان ممالک نے شرکت نہ کی۔ ان ۵۱ ممالک میں سے سوویت یونین، پولینڈ اور چیکوسلاویہ کے علاوہ باقی ۴۸ ممالک نے اس معاہدے کو تسلیم کرتے ہوئے اس پر دستخط دیئے۔




انگریزی وکی پیڈیا۔

Tuesday, September 6, 2011

مزدوروں کی پہلی عالمی پریڈ



۵ ستمبر ۱۸۸۲ کے روز نیویارک میں مزدوروں کی پہلی عالمی پریڈ ہوئی جس میں ۱۰۰۰۰ مزدوروں نے حصہ لیا۔یہ امریکہ میں مزدوروں کی پہلی پریڈ تھی۔ مزدور سٹی ھال سے مارچ کرتے ہوئے یونین اسکوار تک پہنچے اور پھر 42 اسٹریٹ پر پہنچ کر وینڈل الم پارک میں پہنچ کر انھوں نے پکنک منائی،مختلف کنسرٹ اور تقاریر ہوئیں۔ یہ پریڈ نیویارک ک مزدوروں کی مرکزی یونین نے منعقد کروایا تھا۔ اس روز تمام یونین نے مل کر مزدوروں کی چھٹی پر اپنے اپنے تحفظات بیان کئے اور مزدوروں کے لئے کام کے دوران بہتر ماحول فراہم کرنے پر زور دیا اور پھر اس پریڈ کے بعد اور بھی مختلف تہوار منائے گئے اور پھر ایک اور صوبے اوریگون میں بھی اسی قسم کی تقاریب کی گئیں اور اب مزدوروں کی اس پہلی پریڈ کی یاد میں ستمبر کے پہلے ہفتے پریڈ کی جاتی ہے اور اس دن عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔ اس روز تمام اسکول، دفاتر اور پوسٹ آفس بند رہتے ہیں۔





Sunday, August 28, 2011

امریکہ کی تاریخ





اس ۳ منٹ کی ویڈیو کے ذریعے ہمیں امریکہ کی مختصر تاریخ ملتی ہے۔۔۔

Thursday, August 25, 2011

حاطشپت۔۔۔۔ قدیم مصر کی ملکہ

حاطشپت قدیم مصر کے اٹھارویں شاہی خاندان کی پانچویں ملکہ ہے۔ مصر کی تمام ملکہ میں سے حاطشپت کو بہترین ملکہ قرار دیا جاتا ہے جس نے ۱۴۷۹ سے ۱۴۵۸ قبل مسیح حکومت کی۔ کچھ مورخوں کا کہنا ہے کہ حاطشپت نے ۲۲ سال حکومت کی جبکہ مورخ منیتھو کے مطابق حاطشپت کا دور حکومت ۲۱ سال اور چھے مہینے قائم رہا۔ حاطشپت کی وفات ۱۴۵۸ قبل مسیح میں بتائی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ انکی موت ہڈی کے کینسر کی وجہ سے ہوئی۔

توطمس سوم (حاطشپت، توطمس کی پھوپھی تھیں) کو ملکہ سے مجبوری میں شادی کرنی پڑی۔
حاطشپت کے علاوہ بھی کچھ ملکہ مصر پر حکومت کرچکی ہیں جن میں پہلے شاہی خاندان کی ملکہ مرنیتھ ،تیسرے شاہی خاندان کی ملکہ نیمیتھپ،نٹوکرس۔،باروہیں خاندان کی ملکہ سوبیکنیفیرو، احوطپ اول، احمس نیفرتاری اور آخر میں کیلوپترہ ۷(جو کہ قدیم مصر کی آخری فرعون تھی) شامل ہیں۔ ان تمام ملکہ کے دور حکومت کا جائزہ لیا جائے تو حاطشپت کا دور حکومت سب سے سنہرا تھا۔ ملکہ نے شروع میں کچھ جنگیں لڑیں مگر ملکہ کے زیادہ ایام میں امن قائم رہا۔ملکہ نے دوسری سلطنتوں کے ساتھ کاروباری مراسم بڑھائے اور مصر میں دولت کی فراوانی کی اور اسی دولت کی وجہ سے ملکہ بلند و بالا عمارات اور مجسمے بنانے کے قابل ہوئیں جو کہ ہزاروں سال تک مصر کی تہذیب کا حصہ رہا۔

حاطشپت کے فرعون ہونے کے شواہد ہمیں سینینمت کے والدین کے مزار سے ملنے والے جار سے ملتے ہیں اور اسی مزار سے ایک اور جار ملا ہے جس میں اسٹامپ(مہر) پر لکھا ہے "خدا کی بیوی حاطشپت"۔

ملکہ نے ایک مہم پر "پنٹ" کی سرزمین پر پانچ بحری جہاز جس پر ۲۱۰ لوگ اور ۳۰ مانجھی سوار تھے بھیجے جو کہ واپس مصر آتے ہوئے ۳۱ مر کے درخت مصر لیکر آئے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان درختوں کی جڑوں کو دوران سفر مختلف بالٹیوں میں محفوظ کرکے لیا گیا۔ حاطشپت نے ان درختوں کو اپنے محل" دیر البحری" کے مندر میں لگایا۔ ملکہ نے بیبلوس اور سینائی کے مقام پر بھی مختلف مہمات بھیجیں مگر انکے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہ ہوسکیں۔ ملکہ نے نوبیہ،لیونت اور شام میں بھی کامیاب فوجی مہمات سر کیں مگر عمومی طور پر حاطشپت پُر امن فرعون تھی۔

فرعون حاطشپت نے اپنے دور حکومت میں سیکڑوں عمارات تعمیر کروائیں۔ حاطشپت نے پکخت کا مندر تعمیر کروایا جو کہ زیر زمین مندر تھا۔ انیسویں شاہی خاندان کے سیتی اول نے اس مندرکو خوبصورت کردیا۔ حاطشپت نے دیر البحری میں بھی ایک مندر تعمیر کروایا جو کہ دریائے نیل کے قریب واقع ہے اور اسے "بادشاہوں کی وادی" کہا جاتا تھا۔

عورت کو قدیم مصر میں تمام حقوق شامل تھے اور وہ بھی جائداد خرید سکتی تھیں۔ عورت کا فرعون بننے کا رجحان کم تھا لیکن عورت کو فرعون بننے کا حق ضرور حاصل تھا۔ قدیم مصر میں خاتون بادشاہ کیلئے کوئی خاص لفظ نہیں تھا اسی لئے "فرعون" کا لفظ استعمال کیا جاتا تھا۔








حاطشپت کا انتقال اسکی بادشاہت کے ۲۲ سال میں ہوا اور کہا جاتا ہے کہ حاطشپت ذیابیطس کا شکار ہوئی اور اس کی وفات ہڈیوں کے کینسر سے ہوئی جبکہ ایک نئی ریسرچ کے مطابق حاطشپت کا انتقال ایک زہریلے لوشن لگانے سے ہوا۔ حاطشپت کی وفات کے بعد حاطشپت کے شوہر توطمس سوم بادشاہ بنے اور کہا جاتا ہے کہ اقتدار میں آکر انھوں نے حاطشپت کے آثار مٹانے کی کوشش کی۔


انگریزی وکی پیڈیا سے۔۔۔۔۔


کتاب: عہد قدیم (مشرق و مغرب)و قرون وسطی کی تہذیبیں۔

Sunday, August 21, 2011

پینی بلیک۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کی پہلی مہر








دنیا کی پہلی ڈاک کی مہر برطانیہ میں 1 مئی 1840 کو شائع کی گئی۔ برطانیہ میں باتھ نامی شہر میں 2 مئی سے یہ اسٹامپ(مہر) غیر سرکاری طور پر ملنے لگی اور سرکاری طور پر 6 مئی سے اسکا اجراء کیا گیا۔ باتھ میں دنیا کے پہلے پوسٹ ماسٹر تھومس مورے نے 1833 سے 1854 تک کام کیا۔ وہ دنیا کے پہلے شخص تھے جنھوں نے کسی کو اسٹامپ بھیجی۔ دنیا کی پہلی مہر کا نام "پینی بلیک" تھا۔

دنیا کی پہلی مہر بنانے کا خیال سر رولینڈ ہل نے 13 فروری 1837 کو پیش کیا کہ برطانیہ میں ڈاک کا نظام موجود ہونا چائیے۔1839 میں برطانیہ میں سب سے خوبصورت مہر بنانے کا مقابلہ کروایا گیا مگر کسی مہر کو بھی منتخب نہیں کیا گیا اور رولینڈ ہل کی بنائی گئی مہر کا انتخاب کیا گیا جس پر 15 سال کی شہزادی کی تصویر موجود ہے جسکا نام شہزادی ویکٹوریا تھا۔ پینی بلیک کو تقریباُ ایک سال استمعال میں لایا گیا اور پھر "پینی ریڈ(لال) کا اجراء کیا گیا۔ جیکب پرکن پریس نے پینی بلیک کو چھاپا۔ جس مشین سے پہلی پینی بلیک کو چھاپا گیا وہ

آج بھی لندن میں برطانیہ لائبریری میں موجود ہے۔

Tuesday, August 16, 2011

وڈ اسٹوک کا تہوار:

۱۵ اگست سے ۱۷ اگست ۱۹۶۹ میں نیویارک میں" وڈاسٹوک کا تہوار" منایا گیا۔جو کہ ایک موسیقی اور آرٹ کا تہوار تھا۔ جس میں ۳۲ پرفارمینس پیش کی گئیں اور اس میں ۵ لاکھ لوگوں نے حصہ لیا۔ یہ تہوار موسیقی کی دنیا کے بڑے تہواروں میں سے ایک ہے۔ اس تہوار میں "روک ان رول" کی قسم کی موسیقی پیش کی گئی اور اس تہوار نے موسیقی کی شہرت کو ایک نیا موڑ دیا۔

۱۳ اگست ۱۹۶۹ کے دن ۶۰ ہزار لوگ وڈاسٹوک میں جمع ہوکر کیمپ لگا چکے تھے اور سڑکیں گاڑیوں کی قطار سے بھری ہوئی تھیں۔

۱۹۹۴ میں پھر اس تہوار کو منایا گیا جسکا نام "وڈاسٹوک دوم" رکھا گیا۔ یہ تہوار ۱۲ سے ۱۴ اگست کو منایا گیا۔ جس میں ۳ لاکھ ۵۰ ہزار لوگوں نے حصہ لیا اور اس تہوار کو دو اسٹیجوں پر پرفارم کیا گیا۔


اس تہوار کی تیسویں سالگرہ کے موقعے پر ۲۳ سے ۲۵ جولائی ۱۹۹۹ کو نیویارک میں منایا گیا اور اس تہوار میں ۴۲ پرفارمینس پیش کی گئیں










اور اس مرتبہ اس تہوار میں ۲ لاکھ لوگوں نے حصہ لیا۔

Sunday, August 7, 2011

گلگامش کی نظم (Epic of Gilgamesh)



"اپیک اف گلگامش یا گلگامش کی کہانی " دنیا کی قدیم ترین ادب کی تصنیف ہے جو کہ 2100 قبل مسیح میں لکھی گئی۔ اس کہانی کو گلگامش نامی بادشاہ نے تحریر کیا تھا جو کہ اورک(شہر)کا بادشاہ تھا۔ سومیرایہ کے دور میں یہ شہر میسوپوٹیمیہ کی تہزیب کا دارالخلافہ رہ چکا ہے۔

یہ ایک نظم ہے جس میں گلگامش اپنے سفر کی کہانی بیان کرتا ہے۔گلگامش نے اس نظم میں اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات بیان کئے ہیں۔

ایپک اف گلگامش یا گلگامش کی کہانی میں ایک طوفان کا بھی ذکر ملتا ہے جسکا تعلق طوفانء نوح سے بھی جوڑا جاتا ہے۔یہ کہانی مٹی کی بنی ہوئی 12 سلوں پر تحریر کی گئی ہے جس میں کچھ سلیں ٹوٹی ہوئی حالت میں دریافت ہوئیں۔

ایپک اف گلگامش "ہورموزڈ راسام" نے 1853 میں دریافت کیا اور اسکا پہلا انگریری ترجمہ 1870 میں جارج سمیتھ نے کیا۔

کہانی کا خلاصہ:

اس کہانی میں گلگامش اپنی رودادت بیان کرتا ہے۔ کہانی کی شروعات گلگامش کے تعارف سے ہوتی ہے کہ وہ میسوپوٹیمہ کی تہذیب ،کا، سومیرایہ کے دور میں اورک نامی شہر کا بادشاہ تھا ۔ یہ بادشاہ بہت دہشت والا تھا اور اسکی رعایا اس سے بے حد ناخوش تھی کیونکہ وہ شہر کی ہر عورت کے ساتھ ناروا سلوک کرتا تھا اور انکی عزت و ناموس کی پروا نہ کرتا تھا۔اسکے برے سلوک کو دیکھ کر تخلیق کی دیوی نے انکیڈو نامی ایک شخص پیدا کیا جو کہ طاقت میں گلگامش کے ہم پلہ تھا۔گلگامش اور انکیڈو کی لڑائی ہوئی اور پھر وہ آپس میں دوست بن گئے۔

گلگامش نے انکیڈو کے ساتھ مختلف مہمات میں حصہ لیا اور انھوں نے ایک ساتھ ہم بابا نامی مخلوق کے ساتھ بھی لڑائی کی۔ 

کچھ وقت بعد انکیڈو کا انتقال ہوگیا اور گلگامش اپنے بہترین دوست کی جدائی میں بےحد غمگین ہوگیا۔

انکیڈو کی وفات نے گلگامش پر ایسا اثر چھوڑا کہ وہ لافانی زندگی کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا مگر وہ لافانی زندگی حاصل نہ کرسکا۔

گلگامش اپنی کہانی میں طوفان کا بھی ذکر کرتا ہے کہ وہ طوفان سات دن اور سات راتوں تک جاری رہا اور ایک شخص نے 
ایک بڑی کشتی بنا کر اس میں لوگوں اور مختلف جانوروں کے جوڑوں کو پناہ دی۔